طب یونانی میں مرض کی تشخیص کیسے کی جاتی ہے

طب یونانی کی تشخیص مزاج، اخلاط، علامات، اور جسمانی مشاہدے پر مبنی ہے
نبض، زبان، آنکھ، پیشاب و پاخانہ، جذبات سب اہم اشارے دیتے ہیں
تشخیص کے بغیر دوا دینا حکمت کے اصول کے خلاف ہے
مکمل تشخیص سے ہی مؤثر علاج ممکن ہوتا ہے

نوٹ: یہ تمام معلومات تحقیق، مطالعہ، اور تجربات کی بنیاد پر صرف عمومی آگاہی اور رہنمائی کے لیے فراہم کی گئی ہیں۔ یہ کسی بھی قسم کی حتمی طبی تشخیص یا علاج کا متبادل نہیں ہیں۔
اپنی صحت یا علاج سے متعلق کسی بھی قسم کا فیصلہ کرنے سے قبل، کسی مستند معالج یا ماہر طبیب سے ضرور مشورہ کریں۔
ویب سائٹ پر دی گئی معلومات پر عمل کرنے کی مکمل ذمہ داری صارف کی اپنی ہوگی۔ اس ویب سائٹ یا اس کے منتظمین کسی بھی قسم کے طبی، جسمانی یا ذہنی نتائج کے ذمہ دار نہیں ہوں گے۔
حکیم وہی ہوتا ہے جو دواؤں کی تاثیر کو توازن میں رکھے، نہ کہ صرف اثر میں
tib-e-nabwi-3
ابرار حسین خادم طب نبویﷺ

🩺 طب یونانی میں مرض کی تشخیص کیسے کی جاتی ہے؟

"تشخیص نصف علاج ہے" – حکمت کی بنیاد

طبِ یونانی میں تشخیص کا فن (Diagnosis) انتہائی اہم اور باریک فہم عمل ہے۔
یہی وہ مرحلہ ہے جہاں معالج فیصلہ کرتا ہے کہ مریض کو کیا بیماری لاحق ہے، اس کی جڑ کیا ہے، اور مزاج و اخلاط میں کیا بگاڑ موجود ہے؟


🧠 طبِ یونانی میں تشخیص کے 4 بڑے اصول:

  1. مزاج کی پہچان (Temperament Assessment)
  2. اخلاط کی کیفیت کا اندازہ
  3. عضوِ مریض کی تعیین (Affected Organ)
  4. مرض کی نوعیت و شدت کی درجہ بندی

🔍 تشخیص کے بنیادی ذرائع:

طب یونانی میں معائنہ 3 مراحل پر مشتمل ہوتا ہے:

1. مشاہدہ (Observation / نظر)

معالج مریض کے:

  • چہرے کا رنگ
  • آنکھوں، زبان، ناخن
  • جسمانی ہیئت، سانس کی کیفیت
  • جسمانی حرارت
  • نیند، بول و براز کی کیفیت
    کا مشاہدہ کرتا ہے۔

2. محسوس کرنا (Palpation / لمس)

معالج ہاتھ لگا کر:

  • نبض کو چیک کرتا ہے
  • جگر، تلی، معدہ کی جگہ دباکر حساسیت کو جانچتا ہے
  • جلد کی نرمی/خشکی، حرارت یا سردی دیکھتا ہے

3. سوال و جواب (Interview / سوالات)

معالج مریض سے پوچھتا ہے:

  • شکایت کب سے ہے؟
  • غذا کیسا لگتی ہے؟
  • نیند، بھوک، تھکن، جذبات کا حال؟
  • پیشاب، پاخانہ، حیض، نکسیر وغیرہ کا حال؟

🕰 طب یونانی میں نبض شناسی:

نبض (Pulse) کو طب یونانی میں دل کی زبان کہا جاتا ہے۔

پہلومطلب
تیز نبضصفراوی یا دموی مزاج
دھیمی نبضبلغمی یا سوداوی مزاج
بے ترتیب نبضعضوِ خاص کی خرابی یا اخلاط کی خرابی
سست مگر گہری نبضسودا یا بلغمی خلط کی زیادتی
سطحی تیز نبضصفراوی یا حرارتی مرض

🌡 دیگر معائنے:

معائنہمطلب
زبانزردی: صفرا، سفیدی: بلغم، کالا پن: سودا
پیشابگاڑھا: صفراوی / سوداوی خرابی
پاخانہخشک: خشکی، سست ہضم، قبض
پسینہبدبودار یا کم/زیادہ ہونا اخلاطی فساد کا پتہ دیتا ہے
خوابخوفناک خواب: سودا، بے خواب: صفرا، غفلت: بلغم

📋 مرض کی تشخیص میں درج ذیل چیزوں کا تعین کیا جاتا ہے:

پہلوسوال
مزاجمریض کا مزاج کیا ہے؟
خلطکون سا خلط غالب یا فاسد ہے؟
عضوکون سا عضو متاثر ہے؟
سببسببِ مرض کیا ہے؟ (غذا، جذبات، ماحول)
نوعیتمرض شدید ہے یا معمولی؟
مدتمرض نیا ہے یا پرانا؟
کیفیتمرض گرم ہے یا سرد؟ خشک ہے یا تر؟

🩺 تشخیص کے بعد علاج کا اصول:

طب یونانی کا اصول ہے:
"ضد سے علاج کرو"
یعنی:

  • اگر مرض گرم ہے → سرد دوا
  • اگر خلط تر ہے → خشک دوا
  • اگر سودا غالب ہے → مصلح سودا

⚠️ جدید تشخیص اور طب یونانی:

جدید لیب ٹیسٹ (Blood, LFT, KFT, USG)
طب یونانی کے لیے مفید اشارے دیتے ہیں، مگر اصل بنیاد مزاج، اخلاط، علامات، نبض پر ہی رہتی ہے۔


📌 خلاصہ:

  • طب یونانی کی تشخیص مزاج، اخلاط، علامات، اور جسمانی مشاہدے پر مبنی ہے
  • نبض، زبان، آنکھ، پیشاب و پاخانہ، جذبات سب اہم اشارے دیتے ہیں
  • تشخیص کے بغیر دوا دینا حکمت کے اصول کے خلاف ہے
  • مکمل تشخیص سے ہی مؤثر علاج ممکن ہوتا ہے