ارکانِ اربعہ کیا ہیں؟

ارکان اربعہ (آگ، پانی، مٹی، ہوا) کائنات کی بنیاد ہیں
ہر چیز انہی عناصر سے مرکب ہے
مزاج، دوا، غذا، اور بیماریوں کا تعلق ان ہی عناصر کے توازن سے ہے
ان عناصر کا علم حکمت کا پہلا زینہ ہے

نوٹ: یہ تمام معلومات تحقیق، مطالعہ، اور تجربات کی بنیاد پر صرف عمومی آگاہی اور رہنمائی کے لیے فراہم کی گئی ہیں۔ یہ کسی بھی قسم کی حتمی طبی تشخیص یا علاج کا متبادل نہیں ہیں۔
اپنی صحت یا علاج سے متعلق کسی بھی قسم کا فیصلہ کرنے سے قبل، کسی مستند معالج یا ماہر طبیب سے ضرور مشورہ کریں۔
ویب سائٹ پر دی گئی معلومات پر عمل کرنے کی مکمل ذمہ داری صارف کی اپنی ہوگی۔ اس ویب سائٹ یا اس کے منتظمین کسی بھی قسم کے طبی، جسمانی یا ذہنی نتائج کے ذمہ دار نہیں ہوں گے۔
حکیم وہی ہوتا ہے جو دواؤں کی تاثیر کو توازن میں رکھے، نہ کہ صرف اثر میں
tib-e-nabwi-3
ابرار حسین خادم طب نبویﷺ

🌍 ارکانِ اربعہ کیا ہیں؟

طب یونانی کا طبیعیاتی نظریہ: کائنات اور انسان کے بنیادی عناصر

طب یونانی کی ایک اور بنیادی اور فلسفیانہ تعلیم ہے: "ارکانِ اربعہ" یعنی چار عناصر۔ یہ نظریہ یونان، مصر، ہند اور ایران کی قدیم طب میں مشترک ہے، اور طبِ یونانی میں خاص اہمیت رکھتا ہے۔

یہ تصور کہ انسان اور کائنات ایک ہی مادے (Elements) سے بنے ہیں، حکمت کے بنیادی اصولوں میں شامل ہے۔ اس تفصیلی پوسٹ میں ہم سادہ اور تعلیمی انداز میں جانیں گے:

  • ارکان اربعہ کیا ہیں
  • ان کا مزاج کیا ہے
  • ان کا تعلق انسان اور بیماریوں سے کیا ہے
  • حکمت میں ان کی عملی اہمیت

❓ ارکان اربعہ کسے کہتے ہیں؟

ارکان اربعہ سے مراد وہ چار بنیادی عناصر ہیں جن سے کائنات، انسان، جمادات، نباتات، حیوانات اور تمام اشیاء بنی ہیں۔

یہ عناصر درج ذیل ہیں:

رکنناممزاجعلامتاہم صفات
1️⃣ہواگرم و تر🌬️نرمی، حرکت، لطافت
2️⃣آگگرم و خشک🔥گرمی، روشنی، صعود
3️⃣پانیسرد و تر💧نرمی، رطوبت، پستی
4️⃣مٹیسرد و خشک🌍سختی، وزن، ثقل

🧠 ان عناصر کا فلسفہ:

قدیم حکماء کا ماننا ہے کہ ہر جسم ان عناصر کے مختلف تناسب سے مل کر بنا ہے۔ جس چیز میں جو رکن غالب ہو، وہ اسی کے مزاج، کیفیت اور اثرات رکھتی ہے۔

مثلاً:

  • شہد میں آگ اور ہوا غالب → گرم و خشک
  • کھیرا میں پانی غالب → سرد و تر
  • مٹی میں زمین غالب → سرد و خشک

🧬 انسان اور ارکان:

انسانی جسم بھی ان ارکان کے مرکب سے بنا ہے۔ مثلاً:

  • ہوا → سانس، نبض، زندگی کی حرکت
  • آگ → حرارتِ غریزی، ہاضمہ
  • پانی → خون، بلغم، رطوبتیں
  • مٹی → گوشت، ہڈیاں، سختی

🔬 ارکان کا عدم توازن = بیماری

جب ان عناصر میں:

  • تناسب بگڑ جائے
  • کوئی عنصر کم یا زیادہ ہو جائے
  • کسی رکن کی شدت غالب آجائے

تو اس کے نتیجے میں مزاج غیر معتدل ہو جاتا ہے، اور یہی بیماری کی جڑ ہے۔

مثلاً:

  • آگ زیادہ ہو → صفرا، بخار، پیاس
  • پانی زیادہ ہو → بلغم، سستی، سردی
  • ہوا زیادہ ہو → بے چینی، اضطراب
  • مٹی زیادہ ہو → قبض، سختی، گٹھیا

🧪 ارکان اور دوا/غذا:

ہر دوا اور غذا بھی انہی ارکان سے بنی ہوتی ہے۔ اس کا مزاج اسی پر منحصر ہوتا ہے کہ کون سا عنصر اس میں غالب ہے۔

مثلاً:

  • ادرک → گرم و خشک → آگ + ہوا
  • تربوز → سرد و تر → پانی
  • چاول → سرد و خشک → مٹی + پانی

اس لیے ہر دوا کا انتخاب مزاج اور ارکان کی بنیاد پر کیا جاتا ہے۔


📚 ارکان اور حکمت کا علم:

ایک کامیاب حکیم وہی ہوتا ہے جو:

  • ہر دوا، غذا اور مرض کے پیچھے ارکان کی ترکیب کو پہچانے
  • مزاج کو درست رکھنے کے لیے مخالف رکن استعمال کرے
  • مریض کے مزاج و علامات کو ارکان کی روشنی میں سمجھ سکے

🔚 خلاصہ:

  • ارکان اربعہ (آگ، پانی، مٹی، ہوا) کائنات کی بنیاد ہیں
  • ہر چیز انہی عناصر سے مرکب ہے
  • مزاج، دوا، غذا، اور بیماریوں کا تعلق ان ہی عناصر کے توازن سے ہے
  • ان عناصر کا علم حکمت کا پہلا زینہ ہے