اخلاط کا بگاڑ اور بیماریوں کا آغاز

صحت کا دارومدار اخلاط کے اعتدال پر ہے، اور اعتدال غذا، نیند اور جذبات کے توازن سے حاصل ہوتا ہے۔ اگر آپ چاہتے ہیں کہ بیماریوں سے محفوظ رہیں تو اپنے مزاج اور اخلاط کو پہچانیں۔ متوازن غذا، سادہ طرزِ زندگی اور قدرتی علاج اپنائیں تاکہ آپ صحت مند زندگی گزار سکیں۔

نوٹ: یہ تمام معلومات تحقیق، مطالعہ، اور تجربات کی بنیاد پر صرف عمومی آگاہی اور رہنمائی کے لیے فراہم کی گئی ہیں۔ یہ کسی بھی قسم کی حتمی طبی تشخیص یا علاج کا متبادل نہیں ہیں۔
اپنی صحت یا علاج سے متعلق کسی بھی قسم کا فیصلہ کرنے سے قبل، کسی مستند معالج یا ماہر طبیب سے ضرور مشورہ کریں۔
ویب سائٹ پر دی گئی معلومات پر عمل کرنے کی مکمل ذمہ داری صارف کی اپنی ہوگی۔ اس ویب سائٹ یا اس کے منتظمین کسی بھی قسم کے طبی، جسمانی یا ذہنی نتائج کے ذمہ دار نہیں ہوں گے۔

اخلاط وہ مائع مادے ہیں جو عناصر کے امتزاج سے بنتے ہیں اور جسم میں گردش کرتے ہیں ,قدرت نے انسانی جسم کو چار بنیادی اخلاط (Humors) سے متوازن بنایا ہے

  • صفرا (Yellow Bile)
  • سودا (Black Bile)
  • بلغم (Phlegm)
  • خون (Blood)

یہ چاروں اخلاط جب اپنے اصل مزاج اور توازن پر رہیں تو جسم صحت مند رہتا ہے، اور جب ان میں کمی یا زیادتی یا فساد آ جائے تو مختلف بیماریوں کی بنیاد پڑ جاتی ہے۔

"جب اخلاط میں فساد ہو تو جسم میں بغاوت شروع ہو جاتی ہے۔"
tib-e-nabwi-3
ابرار حسین خادم طب نبویﷺ

اخلاط کی پیدائش

کیلوس ہضم اول

جب بھی ہم کچھ کھاتے ہیں تو پہلا ہضم معدہ میں ہوتا ہے۔معدہ میں خمیر پیدا ہوکر چھوٹی آنت میں جاتا ہے، پتے سے صفراء آتا ہے اور مختلف رطوبات مل کر غذا کو ایک محلول بنادیتے ہیں جس کو کیلوس کہتے ہیں۔ فاضل مادے بڑی آنت سے بذریعہ براز سے خارج ہو جاتے ہیں۔

کیموس ہضم دوم

کیلوس کا کچھ حصہ دل کو چلا جاتا ہے باقی جگر میں دوسرا ہضم ہوتا ہے۔ جگر ایک کیمیکل فیکٹری ہے ، وہاں پر کیلوس آکر حرارت سے پکتی ہے اسے کیموس کہتے ہیں تو وہاں اخلاط پیدا ہوتی ہیں اورجگر  فاضل مادوں کو گردہ میں بذریعہ پیشاب خارج کرتا ہے۔ جگر میں چاروں اخلاط بنتی ہیں وہاں سے  خون تو ہر اعضاء میں چلا جاتا ہے،اوربلغم،سوداء،صفراء  ان اعضاء کی طرف چلے جاتے ہیں جہا ں ان کی ضرورت ہوتی ہے اور وہاں متعلقہ عضو کی خوراک بنتا ہے اور تیسرا ہضم میں فاضل مادے بزریعہ پسینہ، کان کی میل،ناک کی رطوبت جسم سے خارج ہو جاتے ہیں۔

اخلاط کا بگاڑ

جب تک خون میں اخلاط طبعی حالت میں ہوں گے خمیر پیدا نہیں ہو گا اور امراض پیدا نہیں ہونگے ۔ جیسے ہی یہ غیر طبعی ہوں گے تو  امراض پیدا ہو جائیں گے۔مثلا جب صفراء جاکر بلغم سے مل جائے یا سوداء جاکر صفراء سے مل جائے تو تعفن یا خمیر پیدا ہوجائے گا۔

یعنی جب حرارت اور رطوبت مل جائیں تو چیزیں گلنا سڑنا شروع ہو جاتی ہیں۔ اخلاط میں بگاڑ دو طرح سے ہوتا ہے

خوراک کی وجہ سے :

: جو بھی خوراک ہم کھاتے ہیں وہ ہی جا کر کیلوس اور کیموس بنتے ہیں۔ اگر ہم بلغمی غذا زیادہ کھائیں گے تو بلغم زیادہ ہو گا ایسے ہی دوسرے اخلاط بڑھیں گے۔ اگر ہم گرم خشک چیزیں زیادہ کھائیں گے اس سے جوکیلوس بنے گا اور وہ ہی کیموس زیادہ بنے گا۔ یعنی جو بوئیں گے وہ ہی کاٹیں گے۔

جگر کی خرابی کی وجہ سے:

:اگر جگر ٹھیک طرح سے کام نہیں کرے گا تو پھر بھی اخلاط کم اور زیادہ ہوں گے یعنی نامو افق غذا زیادہ کھانے سے جب جگر اس کو ہضم کرنے سے تھک جائے گا تو جگر اس خلط کو تمام متعلقہ اعضاء اور سردار عضو تک بھیج دے گا اور امراض جنم لیں گے یعنی اگر لگاتار گرم خشک گرم خشک کھاتے جائیں تو جگر خلط سوداء ہی زیادہ بنائے گا اور دل اور متعلقہ امراض پیدا ہونا شروع ہو جائیں گے

اخلاط اربعاء

خلطِ بلغم: افادیت، خواص، بگاڑ سے پیدا ہونے والے امراض

بلغم ایک سفید، گاڑھا اور ٹھنڈا خلط ہے ۔ وہ کیموس جو جگر میں کچا رہ جاتا ہے اسے بلغم ...

خلطِ سوداء: افادیت، خواص، بگاڑ سے پیدا ہونے والے امراض

سوداء ایک سیاہی مائل، گاڑھا مادہ ہے. وہ کیموس جو جگر میں جل جاتا ہے وہ سوداء میں تبدیل ہو ...

خلطِ صفراء: افادیت، خواص، بگاڑ سے پیدا ہونے والے امراض

صفرا ایک پیلا، گرم اور خشک خلط ہے ۔ اس کا کام جسم میں حرارت، توانائی، ہاضمہ، خون کی صفائی ...

خلطِ خون: افادیت، خواص، بگاڑ سے پیدا ہونے والے امراض

صحت مند خون جسم کی شادابی، جلد کی رونق اور قلبی قوت کی علامت ہے۔ خونی مزاج والے افراد خوش ...